پاکستان اپنا پہلا میزائلوں سے لیس ڈرون بنانے کے بعد دنیا کے ان چند ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو گیا ہے جن کے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے، بھارت جیسا ملک بھی ملکی سطح پر ایسے ہتھیار بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
ڈرون چاہے تباہی پھیلانے کے لیے استعمال ہو یا پھر جاسوسی کے لیے’ اس کا کردار موجودہ دور میں انتہائی اہم ہو چکا ہے’ اگر ایسی تباہی لڑاکا طیاروں کے ذریعے کی جائے تو اچھا خاصہ خرچہ آتا ہے، “ڈرون” طیاروں سے زیادہ دیر تک پرواز کر سکتے ہیں اور اس دوران وہ دشمن کو خبردار کیے بغیر اس پر نظر رکھ سکتے ہیں، اور اگر ضرورت پڑے تو انتہائی درستگی کے ساتھ ایک سستا میزائل فائر کر کے دشمن کا زبردست نقصان کر سکتے ہیں۔
پاکستان نے ڈرون ٹیکنالوجی کی اہمیت اس وقت جانی جب امریکہ نے اپنے ڈرونز افغانستان اور پاکستان کے بارڈر پر استعمال کئے،امریکہ نے کئی حملے پاکستان کی حدود میں بھی کیے جس کے بعد پاکستان آرمی نے امریکہ سے کہا کہ آپ یہ ڈرونز ہمیں دیں اور ہم خود دہشت گردوں کو چُن چُن کر ماریں گے، مگر امریکہ اس بات پر رضامند نہ ہؤا،وہ پاکستان کو اس قدر جدید ٹکنالوجی سے آراستہ ڈرون نہیں دینا چاہتا تھا۔
امریکہ جانتا تھا کہ پاکستان ان ڈرونز کی ٹیکنالوجی جانچ لے گا اور مستقبل میں پاکستان خود ایسے ڈرونز بنانا شروع کر دے گا لہذا امریکہ نے صاف انکار کردیا۔
پاکستان بھی ان جدید ڈرونز کو اسی لئے اپنے کنٹرول میں لانا چاہتا تھا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کو سمجھا جائے اور بھارت سے پہلے اپنا میزائلوں سے آراستہ ڈرون بنا لیا جائے۔
امریکہ کے انکار کے بعد پاکستان نے چین سے رجوع کیا اور ہتھیاروں سے لیس ڈرون CH 3 کی ٹیکنالوجی خریدنے کے لیے بات کر دی، جس کے چین نے بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی، اور کچھ ہی عرصہ میں یہ ٹیکنالوجی پاکستان کے حوالے کردی،پاکستان نے کچھ ہی عرصہ میں اس ڈرون کو مکمل طور پر ملکی سطح پر تیار کرکے باقاعدہ ٹیسٹ کر لیا, اس ڈرون کا نام پاکستان نے “براق” رکھا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے اس ڈرون سے فائر کیے جانے والے لیزر گائیڈڈ میزائل کی بھی ٹیکنالوجی چین سے حاصل کی، یہ میزائل AR-1 ہے، جسے اب پاکستان خود بناتا ہے پاکستان کے بنائے ہوئے اس میزائل کا نام “برق” ہے، یہ انتہائی تیز رفتار میزائل ہے جس کی رینج 10 کلومیٹر سے زیادہ ہے،اور امریکی ساختہ ہیل فائر جیسا خطرناک بھی۔
اس کے علاوہ پاکستان صرف ایک طرح کا میزائلوں سے آراستہ ڈرون نہیں استعمال کرنا چاہتا، بلکہ اس ہتھیار کو ایڈوانس لیول تک لے جانا چاہتا ہے،لہذا پاکستان نے چین سے Wing Loong نامی ڈرون کی بھی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے، جسے اب ملکی سطح پر تیار کیا جارہا ہے، پاکستان میں تیار کیے جانے والے Wing Loong ڈرونز میں سے ایک ڈرون 18 جون 2016 کو میانوالی کے مقام پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس کی تصویر نیچے دی گئی ہے۔
تصویر کو دیکھتے ہوئے یہ تصور کیا گیا تھا کہ پاکستان نے چین سے دنیا کے جدید ترین ڈرون CH-5 کی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے اور یہ تصویر اسی ڈرون کی ہے، مگر اصل میں یہ تصویر Wing Loong ڈرون کی تھی جو کہ ٹیسٹ فلائٹ کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوگیا تھا، تاہم پاکستان نے یہ پروگرام جاری رکھا ہوا ہے اور اب تک کئی Wing Loong ڈون بنائے جا چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اس کے بعد مزید جدید ڈرون بنانے والا ہے’ اس بات کی طرف اشارہ ائیرچیف مارشل سہیل امان نے دے دیا ہے، کہ پاکستان اب ملکی سطح پر Male UAV اور پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے بنائے گا، اور یہ پروگرام بہت جلد شروع ہونے والا ہے۔
اگر آپکو ہمارا آرٹیکل پسند آیا ہے تو ہمارا فیس بک پیج “ایڈوانسڈ وارفیئر” ضرور لائک کیجئے گا۔